میں اسے واقف الفت نہ کروںخلش دل سے اسے دست و گریباں نہ کروںاس کے جذبات کو میں شعلہ بداماں نہ کروںن م راشدکوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیر نیم کش کویہ خلش کہاں سے ہوتی جو جگر کے پار ہوتامرزا غالبتجھے کیا خبر مہ و سال نے ہمیں کیسے زخم دیے یہاںتری یادگار تھی اک خلش تری یادگار بھی اب نہیںجون ایلیادل کی خلش تو ساتھ رہے گی تمام عمردریائے غم کے پار اتر جائیں ہم تو کیامنیر نیازیکسی اور غم میں اتنی خلش نہاں نہیں ہےغم دل مرے رفیقو غم رائگاں نہیں ہےمصطفی زیدی
ایک جاں سوز و نامراد خلش
اس طرف ہے ادھر نہیں ہوتی
ابن انشا
کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیر نیم کش کو
یہ خلش کہاں سے ہوتی جو جگر کے پار ہوتا
مرزا غالب
حرف حق دل میں کھٹکتا ہے جو کانٹے کی طرح
آج اظہار کریں اور خلش مٹ جائے
فیض احمد
میں پا سکا نہ کبھی اس خلش سے چھٹکارا
وہ مجھ سے جیت بھی سکتا تھا جانے کیوں ہارا
جاوید اختر